Discover millions of ebooks, audiobooks, and so much more with a free trial

Only $11.99/month after trial. Cancel anytime.

فراموشی
فراموشی
فراموشی
Ebook60 pages29 minutes

فراموشی

Rating: 5 out of 5 stars

5/5

()

Read preview

About this ebook

فراموشی

نائلہ حنا:

 نیوی انجینئرنگ یونیورسٹی کی ایک سابق انسٹرکٹر اور ایک انجینئر اور ٹاپ فرموں میں ایک مینیجر ، بین الاقوامی سطح پر

شہرت یافتہ ایوارڈ یافتہ مصنف اور کراچی پاکستان کی شاعر۔ نائلہ حنا

دنیا کی دوست اور عالمی پریس ایجنسی پاکستان ، ایپسیس ایکس بزنس گروپ ، امریکہ ، کی ڈائریکٹر جنرل ہیں۔ نائلہ حنا انسان

دوست اور مکرم ہیں۔ اس نے ایم بی اے اور سی ایم اے کے ساتھ میکانیکل انجینئرنگ میں بنیادی ڈگری حاصل کی ہے۔ وه

اسٹوری مرر میں سال کی نامزد مصنف ہیں۔ شعبہ شاعر۔ اور لٹریری کیپٹن آف مصنف ہیں۔ کثیرالعد سے. وه بچپن سے ہی نظمیں

لکھتی ہیں۔ اس کی پہلی کتاب کا نام بہشیت چار چار ہے۔ اس کی دوسری کتاب شیڈو آف دی سورج ہے:

اس کی تیسری کتاب "کائناتی خواب" ہے ، جو ایمیزون پر دستیاب ہے. خو

شبو کو

بہت سے مضامین اور شاعری ، سائنس فکشن ویڈیوز اور فنتاسی آن لائن دستیاب ہیں اور قابل احترام اخبارات اور رسائل اور

یوٹیوب میں شائع ہیں:

ایڈیٹر برائے کویسٹ ، این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی پاکستان۔

آنے والی کتاب: جام حنا۔

LanguageUrdu
Release dateDec 12, 2020
ISBN9781393670056
فراموشی

Read more from Engineer Naila Hina

Related to فراموشی

Related ebooks

Related categories

Reviews for فراموشی

Rating: 5 out of 5 stars
5/5

1 rating1 review

What did you think?

Tap to rate

Review must be at least 10 words

  • Rating: 5 out of 5 stars
    5/5
    Abundance is not abstract or hypothetical. It is real. It can be achieved. Like in the great poetess Engr Dr Naila Hina's work.
    Mary

Book preview

فراموشی - Engineer Naila Hina

توبہ شکن

تمہارا مجھ پر میرا تجھ پر

نہ کوئی حق تھا راہگزر پر

وہاں تھا یہاں محمد

یقین محبت کو درگزر پر

میں منت یک گریز میں تھی

وہ کُل سپردہ، مگر جبر پر

ہمیشہ نالاں بہ حرف، شکوہ

اُسے یقین نہ رہا قمر پر

-نائلہ حنا

تجارتِ شہود!

از: نائلہ حنا

اوراق سیاہ کسی کے لئے کر رہی ہوں میں؟

کیوں رو رہی ہوں، ہنس رہی ہوں، ڈر رہی ہوں میں؟

نہ میں مزاج آشنا اس کی نہ وہ مرا...

پھر بھی کیوں یہ گمنام سا خط پڑھ رہی ہوں میں؟

کوہسار نوردی مرا شیوہ تھا سدا سے

کیوں کارزارِ عشق میں اُتر رہی ہوں میں؟

ان دشمنانِ دل کی پہنچ کیوں ہے دور تک؟

جن کے سپرد اپنا ہی دل کر رہی ہوں میں!

مر کر بھی مِرے من میں اَمر ہوگیا ہے وہ

اور اُس کی یادگار پہ اب مر رہی ہوں میں

احسان فراموشی ہے وطیرہ قوم کا

جس کے لئے دن رات ایک کر رہی ہوں میں

یاں لب کشائی کی بھی اک قیمت ہے مقرر

جہاں پہ گواہی کے لئے لڑ رہی ہوں میں

______

Enjoying the preview?
Page 1 of 1